References
1.Pitirim A. Sorokin, Social and Cultural Mobility (New York: Free Press, 1959), pp1-4.
(۲) سرفراز حسین دہلوی، شاہد ِرعنا (کراچی: اردو اکیڈمی سندھ، ۱۹۶۰ء ]۱۸۹۶ء[ )، ص ص ۷-۱۰۳۔
(۳) یہاں طوائف کے کردار میں موجود عورت اور رنڈی کے بہروپ کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ رنڈی کے تعلقات مبنی بر مفاد ہیں، تاہم طوائف کو اس کردار تک محدود سمجھنا، اس میں موجود ’انسان‘ کے پہلو کو رد کرنا ہے۔ ننھی کے بیانات اور طرزِ عمل دونوں دکھاتے ہیں کہ وہ خوش انھی مردوں میں رہتی ہے، جو اسے یا اس کے ہنر کو پسند کرتے ہیں۔ تفصیل دیکھیے: سرفرازعزمی دہلوی، شاہدِ رعنا، ص۱۳۷۔؛امراوٴ جان ادا کے کردار میں بھی حیا کا عنصر موجود ہے۔شاندلیا نے اس طرف اشارہ کیا کہ رسوا کے ناول میں طوائف، پردہ نشین خاتون کا متقابل (Other) بن کر سامنے آتی ہے، اور وہ حیا اور شرم جیسی صفات کا، جو پردہ نشین شریف عورتوں سے مخصوص ہیں، مظاہرہ کر تی ہے۔طوائف کے لیے نسائیت کا یہ اظہار اپنی سماجی اور تاریخی صورتِ حال میں عمل پذیر ہونے کا ذریعہ بن جاتا ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے:
Krupa Kirit Shandilya, "Sacred Subjects: Gender and Nation in South Asian Fiction." )PhD Diss., Cornell University, 2009(.
(۴) سرفراز حسین دہلوی، شاہد ِرعنا ، ص۱۴۶۔
Author(s):
Muhammad Naeem
Associate Professor of UrduInstitute of Urdu Language & Literature, University of the Punjab, Lahore
Pakistan
- naeem.urdu@pu.edu.pk
- website
Details:
| Type: | Article |
| Volume: | 90 |
| Issue: | 2 |
| Language: | Urdu |
| Id: | 6316f28f971a7 |
| Pages | 159 - 166 |
| Published | April 30, 2015 |
Copyrights
| Creative Commens International License |
|---|

This work is licensed under a Creative Commons Attribution 4.0 International License.